مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یوم اللہ 13 آبان(4 نومبر)"عالمی استکبار کے خلاف جد و جہد کے قومی دن" کی باضابطہ تقاریب آج صبح (جمعہ 4 نومبر) کو دار الحکومت تہران اور ملک کے تمام صوبوں میں ملک بھر منائی جارہی ہے اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ایرانیوں نے 4 نومبر 1979 کو امریکی سفارت خانے پر قبضے کی یاد میں عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کے موقع پر ملک گیر ریلیاں نکالیں۔ یہ ریلیاں ملک کے 900 سے زائد شہروں میں بیک وقت منعقد کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ عوامی مارچ اور ریلیاں ایسے وقت میں منائی جا رہی ہیں کہ جب شاہ چراغ حملے کے مظلوم شہداء کی شہادت کو سات دن گزرے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ان عوامی مارچ اور ریلیاں "13 آبان (4 نومبر)مقاومت، پائیداری اور استکبار دشمنی کا حماسہ" کے مرکزی نعرے کے ساتھ شروع کی گئیں۔
دار الحکومت تہران میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے تہرانیوں اور خاص طور پر طلباء کی بڑی تعداد نے سابق امریکی سفارت خانے کے سامنے ایک بڑا مظاہرہ کیا جسے 4 نومبر 1979 میں ایرانی طلباء کے قبضے کے بعد سے ایران میں جاسوسی کا اڈے سے یاد کیا جاتا ہے۔
دار الحکومت تہران میں ہونے والی تقریب سے ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی خطاب کریں گے۔
مارچ کے راستوں پر طلبہ تنظیموں کے ترانہ بینڈز کے لیے بوتھ بنائے گئے ہیں۔
ریلی میں بچوں کے لیے "آرتین کے لیے ایک جملہ" کے عنوان سے مقابلہ دیکھا جاسکتا ہے۔
ریلیوں کے دوران لوگ عام طور پر عالمی استکبار (امریکہ کی قیادت میں مغربی طاقتوں) کے خلاف نعرے لگاتے ہیں۔ انہوں نے ملک میں حالیہ فسادات کے دوران فسادیوں کی حمایت پر امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی بھی مذمت کی۔
تہران کے عوام نے ’’مرگ بر امریکہ‘‘، ’’مرگ بر اسرائیل‘‘، ’’منافق مردہ باد‘‘، ’’ایران شہداء سے بھرا ہوا ہے، فتنہ کام نہیں آئے گا‘‘، ’’ولایت فقیہ کے دشمن مردہ باد‘‘ جیسے نعرے لگائے اور ساتھ ہی" فتنہ گر مردہ باد" اور "لبیک یا خامنہ ای، لبیک یا حسینم" کی صدائیں بھی بلند کیں۔
تفصیلات کے مطابق 3500 سے زیادہ رپورٹرز، ویڈیو گرافرز اور فوٹوگرافرز پورے ملک میں 13 آبان کی تقاریب کی کوریج کر رہے ہیں اور تہران میں 110 غیر ملکی رپورٹرز اور فوٹوگرافرز اور 500 سے زیادہ ملکی فوٹوگرافرز، رپورٹرز اور ویڈیو گرافرز کوریج کر رہے ہیں۔
ریلی میں پولیس فورس کے خصوصی یونٹ کے اہلکاروں کی طرف سے 13 آبان اور ملک کے موجودہ حالات کے بارے میں انگریزی اور فارسی زبانوں میں ایک اجتماعی بیان پڑھ کر سنایا گیا جس کا اختتام "عورت، وقار اور عزت" کے نعرے پر ختم ہوا۔
مارچ میں شریک بہت سے افراد نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہوئے تھے "پولیس ملک کی سلامتی کا بنیادی ستون ہے" جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے اور عوام پولیس فورس اور ملک کی سلامتی فراہم کرنے والوں کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کر رہے تھے۔
مارچ میں طلبہ تنظیموں کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔
مارچ کے راستے میں مقابلوں اور بچوں کے ڈرائنگ بوتھ اور سبیلیں بھی لگائی گئی تھیں۔
طلباء نے ایران کے اندرونی معاملات میں مغربی اور عرب ممالک کی مداخلت کے خلاف احتجاج میں ان ملکوں کے بعض سربراہان جیسے "جو بائیڈن" کے پتلے اٹھا رکھے تھے۔
تقریب کے مقرر ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تھے اور اس کے بعد مارچ کرنے والے تہران یونیورسٹی کی طرف روانہ ہوئے جہاں نماز جمعہ کی جاتی ہے۔
آپ کا تبصرہ